loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 15:29

گھپ اندھیرے میں اجالوں کی طرح ملتا ہے

غزل

گھپ اندھیرے میں اجالوں کی طرح ملتا ہے
ہائے وہ غیر جو اپنوں کی طرح ملتا ہے

اپنے رہتے ہیں کناروں کی طرح دور ہی دور
غیر اب ٹوٹ کے موجوں کی طرح ملتا ہے

کون کہتا ہے کہ میں بھول گیا ہوں اس کو
میری آنکھوں سے جو خوابوں کی طرح ملتا ہے

حسن اس دور میں ارزاں ہے سر کوچہ و بام
عشق اب پردہ نشینوں کی طرح ملتا ہے

وقت آئینہ کردار و عمل ہے گویا
یہی دشمن یہی یاروں کی طرح ملتا ہے

کیسے کہئے کہ یہی چہرہ ہے اصلی چہرہ
ہر ریاکار فقیروں کی طرح ملتا ہے

دل جب اخلاص کی خوشبو سے مہک اٹھتا ہے
لطف نیکی میں گناہوں کی طرح ملتا ہے

ہر طلب گار یہ معیار عطا کیا جانے
غم بھی اس بزم میں تحفوں کی طرح ملتا ہے

نہ کھلا ضبطؔ کی افتاد طبیعت کا طلسم
پارسا لگتا ہے رندوں کی طرح ملتا ہے

ضبط انصاری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم