Gehri Udasioo ko Mitaya Hay Fone per
غزل
گہری اداسیوں کو مٹایا ہے فون پر
اس نے مجھے گلے سے لگایا ہے فون پر
اک دوسرے کو ہم نے خفا رُوبرو کیا
اک دوسرے کو ہم نے منایا ہے فون پر
شب روٹیاں پکاتے ہوئے ہاتھ جل گیا
میں رو پڑا جب اس نے بتایا ہے فون پر
کہتے ہی "ہیلو” دیر تلک ہانپنے لگا
پاگل کہیں کا دوڑتا آیا ہے فون پر
سرحد نے درمیان فزوں عشق کر دیا
دُوری نے چار چاند لگایا ہے فون پر
(شاہ فہد)
Shah Fahad