Geet ulfat kay Sada tum Ko sunayee JaooN
غزل
گیت الفت کے سدا تم کو سنائے جاؤں
خار راہوں سے تمھاری میں ہٹائے جاؤں
اے مرے سائیں تمھاری میں اطاعت کر کے
اپنے اللہ کا فرمان نبھائے جاؤں
کوئی تکلیف نہ دوں آپ کو سائیں میرے
آپ کا ساتھ ہر اک رہ پہ نبھائے جاؤں
آپ کی عزت و ناموس کی خاطر سائیں
ہر برائی سے میں دامن کو بچائے جاؤں
دنیا مطلب کی ہے پھر کس لیے سائیں اس پر
اپنے گھر بار کی خوشیوں کو لٹائے جاؤں
اک حقیقی ہے خدا ایک مجازی بے شک
انکی تعظیم میں پلکوں کو بچھائے جاؤں
اے خدا راہ پہ تیری میں سدا چلتے ہوئے
خود کو ایمان کی دولت سے سجاۓ جاؤں
شازیہ رب کے سوا کو ئی نہیں ہے اپنا
بس یہ ہی سوچ کے سر اپنا جھکا ئے جاؤں
شازیہ طارق
Shazia Tariq