غزل
ہاتھ وہ دل پہ حیا سے رکھنا
رابطہ پھر بھی خدا سے رکھنا
کوئلے ہاتھ میں رکھنا لیکن
ہاتھ کو دور قبا سے رکھنا
دھیان رکھنا کہ بدن مل نہ سکیں
مل بھی جائیں تو جدا سے رکھنا
ہے برا وقت تو ٹل جائے گا
دھیان میں اس کے دلاسے رکھنا
دشمنی کرنا مگر بھوکوں سے
دوست بھی رکھنا تو پیاسے رکھنا
کام برہن کا یہی ہوتا ہے
رابطہ اپنے پیا سے رکھنا
ہونٹ وہ خشک نظر آئیں تو پھر
چشم و لب اپنے بھی پیاسے رکھنا
وقت ہو چائے کا تو میز پہ اب
چائے کے کپ نہیں، کاسے رکھنا
دیدنی خوش ہے کہ آتا ہے اسے
اپنے چہرے پہ مہاسے رکھنا
دل ہو بے بہرہ تو دل میں محسن
ایک دو شک نہیں: خاصے رکھنا
محسن اسرار