loader image

MOJ E SUKHAN

17/06/2025 16:31

ہدیہِ تبریک بنام سید ساجد رضوی

ہدیہِ تبریک بنام سید ساجد رضوی
تحریر  نسیم شیخ کراچی

عبادتوں سے ہے عابد سجود سے ساجد
ہے کاروانِ ادب کا حسین یہ قائد

زمینِ عجز کا وارث یہ بے نشان نہیں
یہ خود ادب ہے ادب کا یہ ترجمان نہیں

لگا کے داؤ پہ خود کو بنامِ شعر و سخن
بھٹکتی سوچوں کو دیتا ہے خوشنما سے بدن

محبتوں کی حویلی کا ہے یہ دروازہ
یہ بات سچ ہے نہیں میرا کوئی اندازہ

جو کچھ نہیں ہیں اْٹھاتے ہیں اْنگلیاں اِس پر
مگر ہیں مہرباں رب کی تجلیاں اِس پر

ہوا کے سامنے رکھے ہیں اِس نے دل کے چراغ
میں جانتا ہوں اِسے مل گیا ہے اپنا سراغ

یہ نعت کہتا ہے کہتا ہے حمد اور سلام
خدا نے بخشا ہے تب ہی تو اِس کو اْولیٰ مقام

غزل بھی کہتا ہے کہتا ہے خوب یہ نظمیں
مگر یہ رہتا ہے ہر وقت اپنی ہی حد میں

اْٹھا کے ہاتھوں میں بابو رفیق کا پرچم
یہ داغ و فانی و حسرت کا رکھ رہا ہے بھرم

نہیں ہے نام کا ساجد سراپا ساجد ہے
محبتوں کا حسیں استعارہ ساجد ہے

یہ اور بات کہ رہتا ہے ناک پر غصہ
یہ اِس لیے کہ سمجھتا ہے سب کو یہ خود سا

ہزاروں خوبیاں اِس میں ہیں کیا کروں تحریر
میں سوچتا ہوں کہ سوچوں کو کیا کروں تصویر

سرائے شعر و سخن کا مکین ہے ساجد
یہ کس نے کہہ دیا گوشہ نشین ہے ساجد

ہے کون ایسا کہ جس پر یہ مہربان نہیں
میں اِس پہ بات کروں کیا یہ امتحان نہیں

کشید کرتا ہے سوچیں اْبال کر غزلیں
نچوڑ لیتا ہے رنج و اَلم سے یہ نظمیں

لگا کے فہم و فراست سے دائرے اِس نے
کیے ہیں برپا ہزاروں مشاعرے اِس نے

روایتوں کا بھی یکتا امین ہے ساجد
مرے یقین کا یعنی یقین ہے ساجد

ہے فنِ شعر و سخن سے بھی آشنا ساجد
مری نظر میں ہے شفاف آئنہ ساجد

میں کچھ نہیں ہوں مگر میری خوش نصیبی ہے
کہ میرا رشتہ بھی ساجد سے کچھ قریبی ہے

خدا کبھی نہ کرے رنج و غم کا تجھ کو اسیر
سفر کریں ترے اشعار بن کے تیرے سفیر

رکھے ہیں روبرو میں نے محبتوں کے گلاب
مری وفا کی مہک اِن میں جاوداں ہے جناب

یہ ایک موجِ نسیمی کی گفتگو ساجد
عقیدتوں پہ ہے مَبنی یہ باوضو ساجد

Facebook
Twitter
WhatsApp

ادب سے متعلق نئے مضامین