loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 18:13

ہر آدمی یہ تلاش کرتا ہے کیا تھا ارض وسما سے پہلے

ہر آدمی یہ تلاش کرتا ہے کیا تھا ارض وسما سے پہلے
ہے کتنا ناداں کہ ڈھونڈتا ہے جہاں میں کیا تھا خدا سے پہلے

بتوں سے دل کا بھرا تھا کعبہ ہر اک پہ کتنا فریفتہ تھا
نظر میں رستے تھے نہ ہی منزل قیام ِ حسنِ ادا سے پہلے

مجھے یوں محدود کر دیا ہے ، اسیرِشام و سحر ہو ا ہوں
ہزار رنگوں میں تھا چھلکتا ، میں تیری نظر وفا سے پہلے

جمی ہیں شعروں کی محفلیں بھی نکھا ر آیا بہار آئی
سکوت شعر وسخن پہ طاری تھا تیرے حرف دعا سے پہلے

نہ کوئی شکوہ نہ کوئی الفت نہ کوئی رستہ نہ کوئی منزل
کہ رسم الفت نبھا رہا ہوں میں رسمِ ترکِ وفا سے پہلے

عجب مصائب میں گھر گئی ہے یہ زندگی کیسے موڑ پر ہے
خدایا اب امتحاں نہ لینا تو میرا روزِ فنا سے پہلے

مراد ؔ خود کو میں ڈھونڈتاہوںسراغ میرا کہیں نہیں ہے
متاعِ ہستی تو لٹ گئی تھی کسی کی پہلی ادا سے پہلے

شفیق مراد

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم