Her aik Baat main ik tirz kaj addaee ki
غزل
ہر ایک بات میں اک طرز کج ادائی کی
نہیں ہے تم سے توقع کوئ بھلائی کی
نہیں ہے دل کو اذیت فقط جدائی کی
مگرہےاس سے سوا اسکی بیوفائی کی
ہوں عبد میں بھی ترا تو جو ہےمرا معبود
مجھےخدا کی ضرورت تجھےخدائی کی
چھپاؤ لاکھ وہ پردوں میں چھپ نہیں سکتا
سدا سے حسن کی فطرت ہے خود نمائ کی
مجھےگھسیٹ نہ دلدل میں اس طرح ہمدم
تجھےنہیں، نہ سہی ، فکر جگ ہنسائ کی
وہ کرسکے نہ طہارت خود اپنے باطن کی
دلوں پہ دھاک بٹھا ئے ہیں پارسائ کی
قیام امن ہے دشوار اب کہ ہر اک قوم
لگی ہے فکر میں اوروں کے پارسای کی
خیال عام رضیہ ہے شاعروں کے لئے
کہ ان کورہتی ہےعادت سی خودستائ کی
رضیہ کاظمی
Razia Kazmi