ہر ایک دن کے تصور سے رات بنتی ہے
حصارِ رنگ سے نکلیں تو بات بنتی ہے
کسی کسی کو زمانہ فروغ دیتا ہے
کسی کسی کی زمانے کے سات بنتی ہے
نقوشِ ریگ سہی، تو بھی کچھ بنا کے تو دیکھ
کہ رفتہ رفتہ یونہی کائنات بنتی ہے
مرے نجوم پہ اب مستقل اندھیرا ہے
تری نگاہ میں کب چاند رات بنتی ہے
خلاء میں رام کئی بار غور سے دیکھا
کسی کی آنکھ ہی وجہِ ثبات بنتی ہے
رام ریاض