ہر شخص پہ اک شعلہء گفتار کُھلے گا
اور اس پہ ستم یہ سرِ بازار کُھلے گا
اِس پار جو اذہان پہ کُھلنے سے ہے قاصر
لازم تو نہیں ہے کہ وہ اُس پار کُھلے گا
دستک کی اذیت سے پریشاں نہ ہوا کر
در تجھ پہ مرے یار لگاتار کُھلے گا
ممکن ہے سماعت کو گھٹن چیر کے رکھ دے
اشعار میں جب جادہ ء اظہار کُھلے گا
بس آئنہ تسنیم بکھر جائے گا لیکن
دیوار پہ دکھ ہجر کا بیکار کُھلے گا
سیدہ تسنیم بخاری