loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 02:13

ہر نفس ان کی بات کی جائے

ہر نفس ان کی بات کی جائے
یوں بسر اب حیات کی جائے

بجھ رہے ہیں چراغ اشکوں کے
کیسے تابندہ رات کی جائے

تشنگی کا یہی تقاضہ ہے
چشم ساقی سے بات کی جائے

اہتمام سفر بھی لازم ہے
کچھ تو فکر نجات کی جائے

اپنے ہی غم پہ تبصرہ نہ کروں
کیوں زمانے کی بات کی جائے

زیست کا لطف جب ہے اے صادقؔ
صرف توصیف ذات کی جائے

صادق دہلوی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم