loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

04/08/2025 19:02

ہر نفس اک کشمکش میں مبتلا پاتا ہوں میں

ہر نفس اک کشمکش میں مبتلا پاتا ہوں میں
زندگانی کو سکوں نا آشنا پاتا ہوں میں

پھر دیا شاید زمانے نے کوئی زخمِ شدید
درد کچھ معمول سے دل میں سوا پاتا ہوں میں

خود بخود ہر گام پر جھکتی رہی میری جبیں
چپے چپے پر ترا ہی نقشِ پا پاتا ہوں میں

جس سے بھی دل کو ہوئی کچھ انسیت وہ کھو گئی
دہر کی ہر شے وفا نا آشنا پاتا ہوں میں

آ گیا ہوں آج میں کس اجنبی ماحول میں
اپنی فطرت اپنی ہستی سے جدا پاتا ہوں میں

شیشہء دل میں کہیں پھر لگ گئی اے شاد ٹھیس
جام ہائے چشم کا چھلکا ہوا پاتا ہوں میں

شاد بہٹوی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم