ہمارا غم جو سنے گی تو شاعری ہوگی
وہ درد اپنا کہے گی تو شاعری ہوگی
تکلفات سے ملنا ہمیں گوارہ نہیں
بدن میں آگ لگے گی تو شاعری ہوگی
خوشی کے لمحے غمِ زندگی بڑھاتے ہیں
اداسی حد سے بڑھے گی تو شاعری ھوگی
ترے ہی غم میں بھٹکتا ہوں در بدر جاناں
غموں کی دھوپ ڈھلے گی تو شاعری ھوگی
لکھا ہوا ہے ہر اک درد میرے چہرے پہ
وہ میرا درد پڑھے گی تو شاعری ھوگی
بڑے دنوں سے ہے شائق شہاب جاگا ہوا
جب اس کی آنکھ لگے گی تو شاعری ہوگی
(سید شائق شہاب)