loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 03:15

ہمارے درمیاں قربت کہاں تھی

غزل

ہمارے درمیاں قربت کہاں تھی
وہ مل جاتا مری قسمت کہاں تھی

اسے چاہا اسی کے خواب دیکھے
سوا اس کے مجھے فرصت کہاں تھی

مرے دل میں اٹھے طوفان لاکھوں
مگر لہجے میں وہ شدت کہاں تھی

بہت مصروف رہتا تھا وہ آخر
اسے میرے لئے فرصت کہاں تھی

مجھے کہنا تھا حال دل بھی اس سے
مگر کہنے کی بھی مہلت کہاں تھی

اسے کھونے کا خدشہ بھی تھا لیکن
اسے پانے کی بھی چاہت کہاں تھی

اسے کہتی مگر کیسے میں کہتی
اسے کہنے کی بھی ہمت کہاں تھی

وہ مجھ سے دور تھا برسوں سے لیکن
نظر سے دور وہ صورت کہاں تھی

مجھے بس اس کا لہجہ چومنا تھا
سوا اس کے کوئی حاجت کہاں تھی

کنول ملک

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم