Hamary seenay main Khanjar Kahan Gary Hoyee Hain
غزل
ہمارے سینے میں خنجر کہاں گڑے ہوئے ہیں
وفورِ عشق سے ہم جاں بہ لب پڑے ہوئے ہیں
ہم اپنا حال بتاتے نہیں سو یاروں نے
ہمارے نام پہ قصے کئی گھڑے ہوئے ہیں
کسی کے سر پہ سجے تھے کسی کے ہاتھوں میں
یہ جتنے پھول سرِ راہ گزر پڑے ہوئے ہیں
ہمارے پاؤں کے نیچے زمین ہے اب تک
تم آ کے دیکھو ہم اپنی جگہ کھڑے ہوئے ہیں
کریں گے ضد بھی تو سوجائیں گے یہ رو دھو کر
یہاں غریب کے بچے یونہی بڑے ہوئے ہیں
یہ آنکھیں بند نہ ہوں گی کسی کو دیکھے بغیر
یہ چند سانس کسی کے لیے اڑے ہوئے ہیں
ہمیشہ خود سے نبر آزما رہے راہی
سو اپنی ذات کے ملبے تلے پڑے ہوئے ہیں
عظیم راہی
Azeem Rahi