غزل
ہمارے واسطے جب وہ نہ جی نڈھال کریں
تو کیا پڑی ہے کسی کا جو ہم خیال کرہں
مصاحبوں سے گھرے رہتے ہیں جنابِ من
ہمیں بھی وقت دیں کچھ ہم بھی عرض حال کریں
عجیب ظِلِ٘ الہٰی نے حکم بھیجا ہے
جو خالی بیٹھے ہیں ان سے کہو کمال کریں
کسی کا آپ بھی کرتے ہیں کیا خیال کبھی
جو چاہتے ہیں کہ سب آپ کا خیال کریں
زمانہ دادِ وفا دے نہ دے مگر صاحِب
جو کام آپ کریں سارے بے مثال کریں
جب ایک جیسی گزرنی ہے زندگی تو پھِر
کس کے سامنے کیوں ذکرِ ماہ وسال کریں
امیرِ وقت سے اپنے حقوق کی خاطر
جواب آۓ نہ آۓ مگر سوال کریں
زوال سب کا مقدر ہے جبکہ اے نصرت
تو کیسا رعب کریں اور کیا جلال کریں
نصرت عتیق گورکھپوری