غزل
ہمارے ہنسنے ہنسانے پہ کیوں زوال آیا
جب اس نے طنز کیا تب ہمیں خیال آیا
مجھے ستایا جہاں نے تو میں نے اف بھی نہ کی
اداس وہ ہوئی تب مجھ کو اشتعال آیا
وہ ہنس پڑی تو مری سوچ کام کرنے لگی
ؔمیں خوش ہوا کہ مرے ذہن میں سوال آیا
گھرا ہوا تھا میں چاروں طرف سے رن میں مگر
میں جنگ جیت گیا تب ترا خیال آیا
کسی بھی ڈر کی رمق تک نہیں رہی دل میں
ہمیں قرار بھی آیا تو بے مثال آیا
اداس جب بھی ہوا دل بچھڑ گئے خود سے
ہمارا حوصلہ ٹوٹا تو یہ کمال آیا
معاملاتِ محبت سے منسلک نہ ہوئے
جو دھیان بھی ہمیں ی وہ حثبِ حال آیا
فضا ادھر کی سرائیت نہ کر سکی مجھ میں
ہمیشہ لوٹ کے میں اپنے گھر نڈھال آیا
خیالِ دوست ہی آیا تھا ایک دن محسن
پھر اس کے بعد کہا دوسرا خیال آیا
محسن اسرار