Hamnawa e Rahzan jab Rehnuma Ho jayee ga
غزل
ہمنوائے راہزن جب رہنما ہوجاۓ گا
کیوں نہ پل میں منتشریہ قافلہ ہو جاۓ گا
اک نہ اک دن درد جب حدسےسواہوجاۓگا
خود بخود وہ آپ ہی اپنی دوا ہوجاۓ گا
چھوڑ کر آسائشیں بے مدّعا ہوجاۓ گا
دل نےسوچابھی نہ تھاوہ کیاسےکیاہوجاۓگا
تھا یقیں کس کو کہ کوئ ماہر توبہ شکن
توڑ کر جام و سبو یوں پارسا ہو جاۓ گا
ہو نہیں سکتا غلط اپنا یہ حسن انتخاب ,
بے وفا کہنے سے کیا وہ بے وفا ہوجاۓ گا،
صورت قطرہ ہے بحر زندگی میں ہر بشر
اک انھیں میں کوئ درّ بے بہا ہو جاۓ گا
ساتھ ہمّت کے اگر ہم مستقل چلتے رہیں
ایک دن ہموار خود ہی راستہ ہو جاۓ گا
جرم پیدائش میں اپنےبھوک سےمرکربری
طفل مفلس قید سے خود ہی رہا ہو جاۓگا
کیوں نہ ظاہر ابتری کے ہر طرف آثار ہوں
ہرکوئ جب زعم باطل میں خدا ہو جاۓ گا
یوں رضیّہ غم نہ کر کہ ہم نوا کوئ نہیں
سہتےسہتے دل ہی خود غم آشنا ہوجاۓگا
رضیہ کاظمی
Razia Kazmi