loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 15:59

ہمیں بھی مسکرانا چاہیے تھا

غزل

ہمیں بھی مسکرانا چاہیے تھا
مگر کوئی بہانہ چاہیے تھا

محبت ریل کی پٹری نہیں تھی
کہیں تو موڑ آنا چاہیے تھا

ترے کاندھے پہ رکھ کر سر کسی دن
ہمیں بھی بھول جانا چاہیے تھا

مری لغزش خدا سے کیوں شکایت
ارے مجھ کو بتانا چاہیے تھا

یہ تم نے خود کو پتھر کر لیا کیوں
مری جاں ٹوٹ جانا چاہیے تھا

ہمی کیا توڑتے ساری خموشی
تمہیں بھی گنگنانا چاہیے تھا

عاصمہ طاہر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم