loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

06/08/2025 07:11

ہمیں لاحق ہے نسلوں سے جو بیماری، نہیں جاتی

ہمیں لاحق ہے نسلوں سے جو بیماری، نہیں جاتی
لہُو میں جو رچی ہے خُوئے درباری، نہیں جاتی

سَکَت پَیروں میں کب اتنی، وہاں پیدل چلا جاؤں
مرے گاؤں کی جانب اب کوئی لاری نہیں جاتی

کھلاڑی تو ہمیشہ جیتنے کی دُھن میں رہتا ہے
کوئی بازی کبھی دانستہ تو ہاری نہیں جاتی

محبت کرنے والوں کی عجب تہذیب ہوتی ہے
کسی صورت بھی ان کی طرزدلداری نہیں جاتی

یقیں اُس کی صداقت پر بھلا کیسے کرے کوئی؟
اگر واعظ کے لہجے کی اداکاری نہیں جاتی

مسافرچاروں جانب سے گھرا ہوتا ہے خطروں میں
سفر میں ساتھ گھر کی چار دیواری نہیں جاتی

نسیم سحر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم