loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 16:02

ہمیں نزدیک کب دل کی محبت کھینچ لاتی ہے

ہمیں نزدیک کب دل کی محبت کھینچ لاتی ہے

تجھے تیری مجھے میری ضرورت کھینچ لاتی ہے

۔

چھپا ہے جو خزانہ تہہ میں ان بنجر زمینوں کی

اسے باہر زمیں سے میری محنت کھینچ لاتی ہے

۔

میں ماضی کو بھلا کر اپنے مستقبل میں زندہ ہوں

نگاہوں سے ہے جو اوجھل بشارت کھینچ لاتی ہے

۔

مرا دشمن مری آنکھوں سے اوجھل ہو نہیں سکتا

مرے نزدیک اس کو دل کی نفرت کھینچ لاتی ہے

۔

سمندر پار جانے والے اک دن لوٹ آئیں گے

مرا ایماں ہے مٹی کی محبت کھینچ لاتی ہے

۔

جو اپنا گھر کسی کے عشق میں برباد کرتے ہیں

انہیں صحرا میں ان کے دل کی وحشت کھینچ لاتی ہے

۔

کبھی ہوتا ہے جو ویران میرے شہر کا مقتل

کسی منصور کو عارفؔ صداقت کھینچ لاتی ہے

عارف شفیق

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم