غزل
ہمیں نفرت ہے ایسی زندگی سے
تعلق ہی نہ ہو جس کو خوشی سے
الٰہی کیا زمانہ آ گیا ہے
ہے نفرت آدمی کو آدمی سے
بڑھی ہے اور دل کی بے قراری
کہا ہے حال دل جب بھی کسی سے
ہماری سادگی پر غور کیجئے
شکایت آپ کی اور آپ ہی سے
انہیں شکوہ ہے عاصیؔ زندگی کا
نہیں ہے جن کو الفت زندگی سے
پنڈت ودیا رتن عاصی