ہم تُم
دن بھی وہ کیا خوب تھے
ساتھی ملتے تھے جب تم سے,
ہم بھی سرما کی دھوپ
ملن کا موسم دیکھو تو
پھول کھلن کا موسم,
گیت وہ گانا پیار کے
سند ر بِن ترے اب تو ساتھی
ہر سُو چھائی اُداسی دیکھوں
چہرہ بھی اپنا باسی,دیکھوں
وعدے وفا کے یاد کرو تُم
بچھڑ کے اپنے,چاند سے,نقویؔ
تُم ہی بتاؤ ہم کو اب,تو
کون ہے اپنا کون,تمھارا
معظمہ نقویؔ۔