Ham jab Ik baar Teray Rukh ki jhalak dekhty Hain
غزل
ہم جب اک بار تیرے رخ کی جھلک دیکھتے ہیں
دیر تک لوگ ان آنکھوں کی چمک دیکھتے ہیں
اب خزاؤں کے تسلط میں یہ مرجھائے ہوئے لوگ
آپ کے ساتھ بہاروں کی کمک دیکھتے ہیں
ڈوب جاتے ہیں سب آواز کی شیرینی میں
اور ہم آپ کے لہجے کی کھنک دیکھتے ہیں
ایسے لگتا ہے کہ صلح کے لیے آمادہ ہیں
جب رویے میں کبھی ان کے لچک دیکھتے ہیں
دیکھنا چاہتے ہیں اچھے خدوخال سبھی
کون اس دل میں جو ہوتی ہے کسک دیکھتے ہیں
تم سمجھتے ہو ہمیں دھن ہے ستاروں کی فقط
جب کہ ہم ان سے پرے رنگ فلک دیکھتے ہیں
روک سکتے تو نہیں آپ کو ہم زرغونے
ہاں مگر جاتے ہوئے دیر تلک دیکھتے ہیں
زرغونہ خالد
Zarghoona Khalid