loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 14:33

ہنس دیکھے ہیں تو تالاب بھی ہو سکتے ہیں

Hans Dekhay Hain to Talaab bhi ho sakty Hain

غزل

ہنس دیکھے ہیں تو تالاب بھی ہو سکتے ہیں
خشک آنکھوں میں کئی خواب بھی ہو سکتے ہیں

آپ بس حُسن تکلم سے ذرا کام تو لیں
بد زباں مائلِ آداب بھی ہو سکتے ہیں

دل میں رکھا ہوا چہرہ جو اگر سامنے ہو
دل کے بیمار شفایاب بھی ہو سکتے ہیں

جن کے لفظوں سے یہاں آگ سی لگتی ہے تمہیں
لوگ اندر سے وہ برفاب بھی ہو سکتے ہیں

اس جدائی میں کبھی وصل بھی آ سکتا ہے
دشت سے خواب یہ سیراب بھی ہو سکتے ہیں

اُس کی مرضی ہو تو برسات بھی ہو سکتی ہے
اور یہ پیڑ تو شاداب بھی ہو سکتے ہیں

ہم نے زہرا یہ اذیت پہ کہاں لکھا ہے
مرنے والوں کے کئی خواب بھی ہو سکتے ہیں

زہرا بتول زہرا

Zehra Batool Zehra

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم