Hawaeen Gungunaati Hain agar ham tum sy milty Hain
غزل
ہوائیں گنگناتی ہیں اگر ہم تم سے ملتے ہیں
وفا کے گیت گاتی ہیں اگر ہم تم سے ملتے ہیں
چمن میں پھول کھلتے ہیں محبت رقص کرتی ہے
فضائیں جگمگاتی ہیں اگر ہم تم سے ملتے ہیں
وہ گھڑیاں جو کبھی ہم کو جدا ہونے نہ دیتی تھیں
گلے ہم کو لگاتی ہیں اگر ہم تم سے ملتے ہیں
بدل جاتا ہے موسم اور فضا رنگین ہوتی ہے
گھٹائیں گِھر کے آتی ہیں اگر ہم تم سے ملتے ہیں
جواں بھنورے، چہکتی بلبلیں اور کوئلیں آکر
حسیں نغمے سناتی ہیں اگر ہم تم سے ملتے ہیں
عجب انگڑائیاں لیتا ہے موسم اپنی مستی میں
گھٹائیں گھر کے آتی ہیں اگر ہم تم سے ملتے ہیں
شازیہ عالم شازی
Shazia Alam Shazi