غزل
ہوا نصیب بنایا سفر لکھا اس نے
تمام عمر پھروں در بدر لکھا اس نے
سلگتی دھوپ کی مانند زیست دی لیکن
نہ سائبان نہ کوئی شجر لکھا اس نے
تمام شہر پہ بے نام خوف طاری ہے
یہ جن کا بھوت کا کس کا اثر لکھا اس نے
یہ اور بات کہ عنواں بنا دیا مجھ کو
غموں کے قصے کو ایک اک سطر لکھا اس نے
اب آئے خوف سا گھر کے خیال سے مجھ کو
یہ کیسا دل میں سر شام ڈر لکھا اس نے
صبا اکرام