loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 17:26

ہوا ہے یہ کیا کچھ سمجھ میں نہ آئے

غزل

ہوا ہے یہ کیا کچھ سمجھ میں نہ آئے
کوئی بھی نہ اس کے سوا دل کو بھائے

کوئی بھی تو اپنا نہیں اس جہاں میں
جو اپنے تھے وہ بھی ہوئے اب پرائے

نہ جانے یہ کب سے ہیں آنکھوں میں آنسو
کوئی کاش روتے ہوؤں کو ہنسائے

نکل آئے کانٹوں سے ہم بچ بچا کے
گلوں سے مگر ہم نے ہیں زخم کھائے

نظر جب بھی آئے حسیں اس کا چہرہ
تو اس پر ہی جا کر نظر ٹھہر جائے

اٹھیں جب بھی ان کی وہ آنکھیں غزالی
انہیں دیکھ کر دل مرا ڈول جائے

مقدر میں در در کی ہیں ٹھوکریں اب
ہمارے ہی یاروں نے یہ دن دکھائے

امر ہو گئے مر کے الفت کے راہی
کیا پیار جس نے وہ منزل کو پائے

نہیں کوئی بنتا کسی کا جہاں میں
مصیبت میں تو چھوڑ جاتے ہیں سائے

بڑے خوبرو ہو بڑے خوش گلو ہو
تمہیں تو خدا نظر بد سے بچائے

تڑپتے ہیں ہم اس کی فرقت میں ساغرؔ
کہو اس سے جا کر کہ اب لوٹ آئے

عبد المجید ساغر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم