ہوتا رہا ہے دل مرا بیتاب روز روز
وہ دید سے کرتے نہیں سیراب روز روز
شق ہوگیا ہے چاند محبت کی راہ میں
کھلتا نہیں ہے چہرہ ءِ مہتاب روز روز
صد شکر مل گیا وہ مقدر سے راہ میں
ہوتے نہیں کرم کے یوں اسباب روز روز
صدیق کہدیا کبھی فاروق و بوتراب
ملتے نہیں حضور سے القاب روز روز
رمضان کے مہینے میں شیطان قید تھا
روشن تھے خوب منبر و محراب روز روز
ایمان مل گیا ہمیں رمضان مل گیا
کھلتے رہیں کرم کے یوں ابواب روز روز
نسبت کا فیض مل گیا یکبارگی سخی
"ملتا نہیں ہے گوہرِ نایاب روز روز”
سخی سرمست