ہیں جہاں میں کعبۂ اہلِ صفا حضرت حسین
قبلہ گاہ و قبلہ و قبلہ نما حضرت حسین
آپ کا ابر ِکرم ابر ِسخا حضرت حسین
رحمتیں ہی رحمتیں برسا گیا حضرت حسین
مضطرب ہو کر کسی نے جب کہا حضرت حسین
کھل گیا بابِ اجابت اس پہ یا حضرت حسین
میری حسرت کے لیے میری تمنا کے لیے
وادیٔ ایمن ہے روضہ آپ کا حضرت حسین
آپ کا نقش کفِ پا ہے صراطِ مستقیم
رہ گزر ہے آپ کی راہِ ہدیٰ حضرت حسین
آپ کی الفت میں حاصل جب ہوئی مجھ کو فنا
کی عطا حق نے مجھے شانِ بقا حضرت حسین
یہ تصرف آپ کے ذکرِ فضیلت بار کا
دیکھتا ہوں ہر طرف نو روضیا حضرت حسین
کیا فروغِ مہروماہ جچتا نگاہوں میں مری
دہر میں ہر سمت ہیں جلوہ نما حضرت حسین
وقتِ خدمت کیوں نہ ہو قاتلؔ کو پاسِ احترام
ہیں رضا الاولین اؤلیا حضرت حسین
قاتل اجمیری