ہے مرہم کے ہوتے ہوے تن دریدہ
گدائے وفا ہوں سو ہوں سر بریدہ
توجہ تری میرے زخموں کا مرہم
تری خوش نگاہی مگر ہے چنیدہ
ہیں لفظوں کے میرے تو چہرے بھی زخمی
مگر تیرا مرہم بھی ہے بر گزیدہ
کہ مرہم کے جادو سے مر، ہم نہ جائیں
مریض ے وفا ہوں ،ہیں سانسیں بھی چیدہ
جو صحرا میں چھالوں سے رستا لہو ہے
وہ لکھے گا میری وفا کا قصیدہ
حوادث نے توڑا ، جفاوں نے مارا
کمر اب جوانی میں بھی ہے خمیدہ
جہاں پر زمیں ہے اگاتی محبت
ہو قلب و جگر کا علاقہ چنیدہ
خبر کس نے دی تتلیوں کو چمن میں
پڑے جابجا ہیں گل ے شب گزیدہ
گل نسرین