loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 01:19

ہے نیاز عشق سے بے خبر جو نہ نکلے پردۂ ناز سے

غزل

ہے نیاز عشق سے بے خبر جو نہ نکلے پردۂ ناز سے
دل غزنویؔ میں تڑپ تھی کیا کوئی پوچھے زلف ایازؔ سے

مرے حال دل کی روایتیں یہ چھپی چھپی سی حکایتیں
یہ کہاں کہاں نہ پڑھی گئیں ترے روئے مصحف ناز سے

مرے دل کو آ مرے میت لے مرے جسم و جان کو جیت لے
کہیں ہار جائے نہ زندگی غم ہجر ہائے دراز سے

یہ شکستہ تار یہ کشتہ تن یہ غنا میں ڈوبا ہوا بدن
سنو دھیمے دھیمے ہے نغمہ زن یہ خموشیٔ لب ساز سے

یہ ہے کور چشموں کی انجمن ہے بلا سے میری یہ ضو فگن
یہاں کس نظر میں ہے بانکپن جو ملائے دیدۂ باز سے

مرے دل کے تار کو چھیڑ کر جو اٹھے یہ نالۂ پر اثر
تو جلا نہ دے ترے بام و در یہ شرار شعلۂ ساز سے

یہ کمال شانہ نہیں سحرؔ ہے جمال آئینۂ نظر
یہ پریشاں کیسے سنور گئی ذرا پوچھو زلف دراز سے

بدیع الزماں سحر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم