Yadoon Kay Band Ham say addary nahi hoyee
غزل
یادوں کے بند تم سے ادارے نہیں ہوئے
پوری طرح سے ہم بھی تمہارے نہیں ہوئے
کچھ دن کی ہم کو اور بھی مہلت ملے گی کیا
کرنے تھے جتنے کام وہ سارے نہیں ہو ئے
ٹھوکر لگی تو خود کو سنبھالا ہے ہم نے خود
ہم تو کھڑے کسی کے سہارے نہیں ہوئے
سو اُن سے بات کرنا مناسب لگا ہمیں
آنکھوں کے ساتھ ہم سے اشارے نہیں ہوئے
ہم نے عبث یہ چاندنی بالوں پہ اوڑھ لی
بوڑھے کبھی یہ چاند ستارے نہیں ہوئے
پچھتا ریے ہیں دل کو محبت میں ڈال کر
ورنہ کبھی یہ اتنے خسارے نہیں ہوئے
مشکل پڑی تو دوست بھی زہرا بدل گئے
لیکن جو غیر تھے وہ کنارے نہیں ہوئے
زہرا بتول زہرا
Zehra Batool Zehra