یادیں ہمیشہ رہتی ہیں کچھ مست مست ساتھ
قلب و نظر کا رہتا ہے یوں بند و بست ساتھ
کیا جانے کوچ کرنا پڑے کب جہان سے
ہر وقت آخرت کا ہو سامان بست ساتھ
اندازِ گفتگو میں ہو لہجہ بھی نرم گرم
ہر دم رہے مزاج بھی بالا و پست ساتھ
ماضی و حال رہتے ہیں اک دوسرے سے دور
تحریر میں بھی آتے نہیں بود و ہست ساتھ
ہمراہ ان کے آپ ہی مختار کیا رہے ؟
ہم نے بھی دن گزارے ہیں دو چار مست ساتھ
مختار تلہری ثقلینی