یاد آقا کی آتی رہی رات بھر
اور پیہم رلاتی رہی رات بھر
کب بلائیں گے سرکار طیبہ ہمیں
بے قراری جگاتی رہی رات بھر
ہم تصور میں روضے کو دیکھا کیے
حسرتِ دل ستاتی رہی رات بھر
قلب کو مل گئی عشق کی اِک کرن
جو تجلی دکھاتی رہی رات بھر
معرفت کے دیئے جل اُٹھے چار سو
آگہی جھلملاتی رہی رات بھر
سامنے سبز گنبد رہا اور فضا
نعت ہم کو سناتی رہی رات بھر
نور سے ان کے مہتاب روشن رہا
چاندنی مسکراتی رہی رات بھر
کس قدر دلنشیں یاد تھی یہ صبا
تار دل کے ہلاتی رہی رات بھر
کلام: صبا عالم شاہ
انگلینڈ