loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 18:24

یاد آ کے تری ہجر میں سمجھائے گی کس کو

غزل

یاد آ کے تری ہجر میں سمجھائے گی کس کو
دل ہی نہیں سینہ میں تو بہلائے گی کس کو

دم کھنچتا ہے کیوں آج یہ رگ رگ سے ہمارا
کیا جانے ادھر دل کی کشش لائے گی کس کو

اٹھنے ہی نہیں دیتی ہے جب یاس بٹھا کر
پھر شوق کی ہمت کہیں لے جائے گی کس کو

جب مار ہی ڈالا ہمیں بے تابئ دل نے
کروٹ شب فرقت میں بدلوائے گی کس کو

مر جائیں گے بے موت غم ہجر کے مارے
آئے گی تو اب زندہ اجل پائے گی کس کو

اچھا رہے تصویر کسی کی مرے دل پر
کمبخت نہ ٹھہرے گا تو ٹھہرائے گی کس کو

کچھ بیٹھ گیا دل ہی یہاں بیٹھ کے اپنا
غیرت تری محفل سے اب اٹھوائے گی کس کو

اس وعدہ خلافی نے اگر جان ہی لے لی
پھر جھوٹی تسلی تری تڑپائے گی کس کو

کیوں لیں گے جلالؔ آ کے مرے دل میں وہ چٹکی
جھپکے گی پلک کاہے کو نیند آئے گی کس کو

جلال لکھنوی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم