غزل
یا دن کی باتیں ہوتی ہیں یا رات کی باتیں ہوتی ہیں
یہ دنیا ہے اس دنیا میں ہر بات کی باتیں ہوتی ہیں
دن رات تمہاری محفل میں دن رات کی باتیں ہوتی ہیں
کچھ بات نہیں ہوتی لیکن بے بات کی باتیں ہوتی ہیں
جس بات کی باتیں ہوتی ہیں اس بات کی کوئی بات نہیں
جس بات کی کوئی بات نہیں اس بات کی باتیں ہوتی ہیں
جس بات پہ اتنی بات بڑھی اس بات میں کوئی بات نہ تھی
جب بات پہ بات آ جاتی ہے تب بات کی باتیں ہوتی ہیں
جو بات زباں پر آ جائے وہ بات پرائی ہوتی ہے
جو بات پرائی ہوتی ہے اس بات کی باتیں ہوتی ہیں
وہ بات کدھر سے نکلی ہے یہ بات کہاں تک جائے گی
جب بات سے بات نکلتی ہے تو بات کی باتیں ہوتی ہیں
کچھ بات کرو کچھ بات سنو کچھ بات چلے کچھ بات بنے
جو بات بھی ہے بات ایک ہی ہے جس بات کی باتیں ہوتی ہیں
کچھ بات گھٹائی جاتی ہے کچھ بات بڑھائی جاتی ہے
جب بات بڑھائی جاتی ہے تو بات کی باتیں ہوتی ہیں
یہ بات ہوئی وہ بات ہوئی اب بات ہوئی جب بات ہوئی
کیا بات ہوئی کیوں بات ہوئی کس بات کی باتیں ہوتی ہیں
ہر بات پہ ان کی محفل میں باتوں سے منورؔ تنگ ہیں ہم
اس بات کی باتیں ہوتی ہیں اس بات کی باتیں ہوتی ہیں
منور بدایونی