loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

06/08/2025 03:28

یقین

“یقین”

یہ میرے آنگن کی سب بہاریں
سبھی نظارے یہ رنگ سارے
یہ پھول سارے یوں مجھ سے نظریں چرا رہے ہیں
کہ جیسے مجھ کو گئی رتوں کی
کوئی کہانی سنا رہے ہیں
کہ صحنِ دل کے حسین موسم کی بے ثباتی
کہاں تھمی ہے
ہوا بھی تیور بدل رہی ہے
گلی کے کونے پہ ڈھلتا سورج یہ کہہ رہا ہے
کہ ڈھل کے میں پھر ابھر رہا ہوں
خزاں رتوں کی اداس شامیں
مری تمازت سے جی اٹھی ہیں
ازل سے اب تک یہی ہوا ہے،
ہوا کو مجھ سے محبتوں کا یقیں ملا ہے
جو آج تم تک پہنچ گیا ہے۔

ڈاکٹر حنا امبرین طارق

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم