loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 03:30

یم بہ یم پھیلا ہوا ہے پیاس کا صحرا یہاں

یم بہ یم پھیلا ہوا ہے پیاس کا صحرا یہاں
اک سراب تشنگی ہے موجۂ صہبا یہاں

روشنی کے زاویوں پر منحصر ہے زندگی
آپ کے بس میں نہیں ہے آپ کا سایہ یہاں

آتے آتے آنکھ تک دل کا لہو پانی ہوا
کس قدر ارزاں ہے اپنے خون کا سودا یہاں

تیرے میرے درمیاں حائل رہی دیوار حرف
رکھ لیا اک بات نے ہر بات کا پردا یہاں

دیکھیے تو یہ جہاں ہے اک جہان آب و گل
سوچئے تو ذرے ذرے میں ہے اک دنیا یہاں

حمایت علی شاعر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم