loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 18:55

یہاں مکینوں سے خالی مکان رہتے ہیں

غزل

یہاں مکینوں سے خالی مکان رہتے ہیں
محبتیں نہیں رہتیں گمان رہتے ہیں

خدا کرے کہ سنے تو زبان خاموشی
ترے پڑوس میں کچھ بے زبان رہتے ہیں

نہ کیجے تکیہ بزرگوں کی ڈھلتی چھاؤں پر
کہاں سروں پہ سدا سائبان رہتے ہیں

یہی جہاں ہے ہمارا جہان گمشدگی
یہی نشان کہ بس بے نشان رہتے ہیں

محبتیں جس افق سے طلوع ہوتی ہیں
وہیں پہ مل کے زمیں آسمان رہتے ہیں

ترے سلوک نے دھندلا دئے سب افسانے
ہم اپنے سے بھی بہت بد گمان رہتے ہیں

ہر ایک شخص کو مجبور آہؔ مت جانو
کہ شیشے بھی کہیں بن کر چٹان رہتے ہیں

آہ سنبھلی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم