loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 09:06

یہی تو ایک شکایت سفر میں رہتی ہے

غزل

یہی تو ایک شکایت سفر میں رہتی ہے
ہوائے گرد مسلسل نظر میں رہتی ہے

جزائے کاوش تعمیر یہ ملی ہے ہمیں
صدائے تیشہ سدا ساتھ گھر میں رہتی ہے

ہنر کسی میں ہو قسمت ہے اس کی در بدری
کہ آب و تاب گہر کب گہر میں رہتی ہے

سماعتوں کا پیمبر ہی بن سکے تو سنے
وہ داستاں جو لب چشم تر میں رہتی ہے

ہر ایک صبح پہ مقتل کا ہو رہا ہے گماں
نہ جانے کون سی سرخی خبر میں رہتی ہے

عابد جعفری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم