loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 10:00

یہ بات میری نہیں بات میرےخواب کی ہے

Yeh Baat Meri Nahi baat mery Khowab ki hay

غزل

یہ بات میری نہیں بات میرےخواب کی ہے
یہ دل کی جو بھی ہے وہ سلطنت جناب کی ہے

اٹھائے پھرتا ہے ہر شخص ایک پیمانہ
جگر کے خون میں لذت کسی شراب کی ہے

ہو جیسے تشنہ لبی کا کوئی شکار یہاں
جو دل میں دوڑتی تصویر اضطراب کی ہے

ہر ایک لہر پہ لکھا ہوا ہے نام اس کا
تبھی چہار سو تصویر ماہتاب کی ہے

کسی بھی کام کا چھوڑا نہ مخلصی نے مری
یہ زندگی مری تصویر اک سراب کی ہے

گرا ہے لاشا کوئی بے گناہ پھر شاید
اڑی اڑی سی یہ رنگت ہر اک گلاب کی ہے

اے فہمی بچے بھی کرنے لگیں ہیں باتیں بڑی
یہ جدتوں کی نئی شکل اک عذاب کی ہے

فریدہ عالم فہمی

Fareeda Aalam Fehmi

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم