loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 04:12

یہ بھی نظر کا دھوکا ہے یا کار نظر ہے کیا معلوم

غزل

یہ بھی نظر کا دھوکا ہے یا کار نظر ہے کیا معلوم
سطح پہ ذرے رقصاں ہیں یا موج گہر ہے کیا معلوم

کون نہ جانے محو ستم ہے نا حق شکوہ کیوں کیجیے
چرخ ہے یا اس پردے میں وہ عربدہ گر ہے کیا معلوم

وہ بھی ہیں کچھ کھوئے ہوئے سے جن کو واقف کہتے ہیں
ہستی کے اسرار نہاں کی کس کو خبر ہے کیا معلوم

راتوں کو اٹھ اٹھ کر ہمدم اک مدت سے روتا ہوں
میری آہ نیم شبی میں کیسا اثر ہے کیا معلوم

ہستی کا ہنگامہ بپا ہے سانس کے آنے جانے پر
عالم ضبط و تمکیں ہے یا رقص شرر ہے کیا معلوم

دیوانے تو دیوانے ہیں ان کو اپنا ہوش کہاں
عقل پہ جن کو ناز ہے اتنا ان کو مگر ہے کیا معلوم

ہجر کی شب طوفان ہجوم اشک میں اتنا ہوش کہاں
سینے میں ہے قلب کہ صرف دیدۂ تر ہے کیا معلوم

ہم نے تو رو کر ہی گزاریں گھڑیاں عمر فانی کی
ہو گا پاس درد و محبت ان کو اگر ہے کیا معلوم

مدت گزری اخترؔ کی پائی نہ کسی سے کوئی خبر
مر گیا وہ ناشاد کہ اب تک خاک بسر ہے کیا معلوم

اختر علی گڑھی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم