loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 03:15

یہ بیداد بہار فتنہ ساماں کون دیکھے گا

غزل

یہ بیداد بہار فتنہ ساماں کون دیکھے گا
بھری برسات میں جلتا گلستاں کون دیکھے گا

بچا لینا تو ممکن ہے بھنور سے اپنی کشتی کو
جو پوشیدہ ہو ساحل میں وہ طوفاں کون دیکھے گا

سر محفل تو پروانوں کو جلتا سب نے دیکھا ہے
ترا سوز دروں اے شمع گریاں کون دیکھے گا

لہو سے لکھ تو دی تاریخ آزادی اسیروں نے
کسے فرصت در و دیوار زنداں کون دیکھے گا

گل افشانی تو کرتی ہے ہماری چشم تر لیکن
اس اندھے شہر میں تزئین داماں کون دیکھے گا

نہ ہو آباد رندوں سے جو تیری انجمن ساقی
تیرے دست کرم کے جود و احساں کون دیکھے گا

یہاں تو فکر ہے بہزادؔ اپنے ہی گریباں کی
فقیر شہر کا چاک گریباں کون دیکھے گا

بہزاد فاطمی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم