یہ تو بجا کہ ہم رہیں چشم کرم سے دور دور
خود بھی نہ رہ سکے مگر آپ جو ہم سے دور دور
۔
دیر و حرم کی نفرتیں لوٹ چکیں نشاط زیست
راہروان راہ نو دیر و حرم سے دور دور
۔
اہل جہاں سے کیا ہمیں صرف ملال اس کا ہے
آپ بھی ہم سے بد گماں آپ بھی ہم سے دور دور
۔
میرا مذاق بندگی توڑ چکا ہے روایتیں
آج جبیں ہے آپ کے نقش قدم سے دور دور
۔
ایک اداس تیرگی قسمت بام دور ہوئی
جب سے تمہاری یاد ہے شام الم سے دور دور
۔
میکدۂ جہاں میں ہے ایک ہجوم مے کشاں
جام سفال کے قریب ساغر جم سے دور دور
۔
دل میں خیال منزل دار و رسن لئے ہوئے
آج کوئی گزر گیا کوئے صنم سے دور دور
۔
منظرؔ سادہ دل جنہیں دوست سمجھ رہے تھے تم
آج وہی وفا سرشت ہو گئے ہم سے دور دور
منظر ایوبی