یہ رمز و شعر بحر و غزل سب ہمیں کے ہیں
لیکن یہ سارے پھول کسی دلنشیں کے ہیں
اس دشتِ بے اماں نے ڈرایا نہیں مجھے
جتنے بھی سانپ ہیں وہ مری آستیں کے ہیں
اب بارگاہِ عشق میں ایسا مقام ہے
آنکھوں سے ہی ادا ہیں جو سجدے جبیں کے ہیں
اک تیری ہاں میں ہاں کو ملایا تمام عمر
اے یار ہم خلاف جو لفظِ نہیں کے ہیں
اپنا پتہ کسی کو ملے بھی تو کیا بشؔر
یہ عشق جس جہاں کا ہے ہم بھی وہیں کے ہیں
مبشر سلیم بشؔر