loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 22:09

یہ سلسلے بھی رفاقت کے کچھ عجیب سے ہیں

یہ سلسلے بھی رفاقت کے کچھ عجیب سے ہیں
کہ دور دور کے منظر بہت قریب سے ہیں

قبائے زر ہے انا کی اگرچہ زیب بدن
مگر یہ اہل ہنر دل کے سب غریب سے ہیں

یہاں تو سب ہی اشاروں میں بات کرتے ہیں
عجیب شہر ہے اس کے مکیں عجیب سے ہیں

میں زندگی میں مروں گی نہ جانے کتنی بار
مجھے خبر ہے کہ رشتے مرے صلیب سے ہیں

یہ اور بات کہ اس کی چہک سے کھلتا ہے
ہزار شکوے مگر گل کو عندلیب سے ہیں

اسے تو اپنی خبر بھی یہاں نہیں ملتی
امیدیں تم کو بہت جس الم نصیب سے ہیں

شبنم شکیل

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم