غزل
یہ شہر دل جو کوئی شہر آرزو بھی نہیں
بھٹک رہے ہیں مگر تیری جستجو بھی نہیں
ہم اہل درد کریں کیا کہیں جو مل بیٹھیں
ترے سوا کوئی موضوع گفتگو بھی نہیں
ورق ورق پہ ابھی تک تو خوں سے شعر لکھے
قلم ہے خشک کہ اب جسم میں لہو بھی نہیں
ہمیں اکیلا نہیں چھوڑتا گھڑی بھر کو
وہ ایک شخص کہ جو آج روبرو بھی نہیں
یہ کیسے پھول سر شاخ دل کھلے ہیں قمرؔ
کہ جن میں رنگ بھی کوئی نہیں ہے بو بھی نہیں
قمر اقبال