یہ عارضہ ہے بلا ہے یہ کیا ہوا ہے مجھے
طبیب کہتا ہے اک روگ اب نیا ہے مجھے
تو میرے بارے میں کیسے یہ رائے رکھتا ہے
بھلا بتا تو سہی کتنا جانتا ہے مجھے
کیوں میرے کان میں آکر یوں بات کرتا ہے
بتا دوں سارے زمانے کو کیا کہا ہے مجھے
ترا حساب یقیناً صحیح نہیں ہوگا
ابھی طریقے سے تو نے کہاں گنا ہے مجھے
سبھی کو اپنا سمجھتی ہوں جان دیتی ہوں
کہوں کیا اس کا صلہ آج کیا ملا ہے مجھے
سبھی بلائیں مرے سر سے ٹلتی جاتی ہیں
کہ والدین کی تاعمر یہ دعا ہے مجھے
تو سب سے کہتا ہے میں سچ کے ساتھ چلتا ہوں
تو اعلیٰ درجے کا جھوٹا ہے یہ پتا ہے مجھے
اسی نے غور سے دیکھا نہیں مری جانب
جو کہہ رہا ہے زمانے سے پڑھ چکا ہے مجھے
میں تیرے رستے پہ آہستہ چل نہیں سکتی
تری پکار پہ اب صرف دوڑنا ہے مجھے
مخالفت سے زمانے کی میں نہیں ڈرتی
کہ اس جہان میں سب کچھ میرا خدا ہے مجھے
مری زبان سے حق بات ہی نکلتی ہے
مجھے یقین ہے تو نے غلط سنا ہے مجھے
عجیب بات ہے! کیوں توڑتے ہو رشتوں کو؟
نباہ کرنا جو چاہوں تو سب روا ہے مجھے
سبھی نے سنگ سمجھ کر جو ٹھوکریں ماریں
ہر ایک چوٹ نے ہیرا بنا دیا ہے مجھے
مجھے یقین ہے شہناز اس کے دل میں ہوں
وہ لاکھ چاہے مگر کب بھلا سکا ہے مجھے
شہناز رحمت