loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 12:46

یہ لوگ پھول نہیں رکھتے اب کتابوں میں

یہ لوگ پھول نہیں رکھتے اب کتابوں میں
محبتوں کا سبق ہی نہیں نصابوں میں


گئے تھے صحرا کو دیوانگی کا موسم تھا
سنا ہے اب بھی بھٹکتے ہیں وہ سرابوں میں


شباب سارا جو ڈوبے رہے ہیں مستی میں
بڑھاپا دیکھا تو اب جھانکتے ثوابوں میں


ہر ایک شخص ہے یا شیخ اپنی دیکھ میں گم
یہ لوگ جیتے ہیں کچھ ان کہے عذابوں میں


وہ جن کی سانس بھی چلتی نہ تھی ہمارے بنا
نگاہ نیچی کئے پھرتے ہیں نقابوں میں


جو سنگدل تھے فطرت نہیں بول پائے
وہ لوگ کانٹے چبھوتے ہیں اب گلابوں میں


کل اک بھکاری نے ہنستے ہوئے کہا کاوش
بھکاری آج ہیں ہم تھے کبھی نوابوں میں

کاوش کاظمی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم