loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 02:09

یہ پھول جو مٹی کے ہیولوں سے اٹا ہے

Yeh Phool jo Mitti kay Hiyooloon say Atta Hay

غزل

یہ پھول جو مٹی کے ہیولوں سے اٹا ہے
ماضی کا کوئی خواب ہے مانوس صدا ہے

سوکھا ہوا پتا ہوں کہ بے ڈال پڑا ہوں
کیا جانئے کس کے لیے یہ جوگ لیا ہے

اے خار چمن زار منجم تو نہیں تو
فردا کا ہر اک راز ترے لب سے سنا ہے

پوچھو یہ ستاروں سے کہ توضیح کریں وہ
کیوں لاش پہ یوں چاند کی ماتم سا بپا ہے

دکھتے ہوئے دل سے کئی شہکار نکالے
اس دور کو ہم نے ہی ضیا‌ پاش کیا ہے

جم بھی وہی دارا بھی سکندر بھی وہی ہے
جی کر بھی ترا اور جو مر کر بھی ترا ہے

تو مجھ سے گریزاں ہے تو میں تجھ پہ ہوں قرباں
عشوہ ہے جو وہ تیرا تو یہ میری ادا ہے

فن کار نے سمجھا نہ مغنی ہی نے سمجھا
جو سر نہاں ایک قلندر نے کہا ہے

میں پھر بھی عظیمؔ اس کی اداؤں پہ مٹا ہوں
جو مرگ کا عنواں مری ہستی کی بقا ہے

عظیم قریشی

Azeem Qureshi

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم